اسلام کو اکثر دینِ امن کہا جاتا ہے — ایک ایسا دین جو اللہ کی مرضی کے آگے مکمل اطاعت، دوسروں کے ساتھ پرامن تعلقات، اور معاشرتی ہم آہنگی کی تعلیم دیتا ہے۔ "اسلام" کا لفظ "س-ل-م" (S-L-M) سے نکلا ہے، جس کا مطلب ہے امن، اطاعت، اور سلامتی۔ ذیل میں قرآن کی چند اہم آیات پیش کی گئی ہیں جو اسلام کو امن کا دین قرار دیتی ہیں۔
سورۃ المائدہ (٥:٣٢) کی ایک مشہور آیت امن اور انسانی جان کی اہمیت کو بیان کرتی ہے:
"اسی سبب سے ہم نے بنی اسرائیل پر یہ لکھ دیا کہ جس نے کسی جان کو ناحق قتل کیا — نہ کہ کسی جان کے بدلے یا زمین میں فساد کرنے کی وجہ سے — تو گویا اس نے تمام انسانوں کو قتل کیا۔ اور جس نے کسی ایک جان کو بچایا، تو گویا اس نے تمام انسانوں کو بچایا۔"
یہ آیت واضح طور پر انسانی جان کی قدر، امن اور رحم کی تعلیم دیتی ہے۔ بے گناہ کو قتل کرنا تمام انسانیت کو قتل کرنے کے برابر اور ایک جان کو بچانا پوری انسانیت کو بچانے کے مترادف قرار دیا گیا ہے۔
سورۃ البقرہ (٢:٢٠٨) میں مومنوں سے کہا گیا ہے:
"اے ایمان والو! اسلام میں پورے کے پورے داخل ہو جاؤ، اور شیطان کے قدموں کی پیروی نہ کرو، بے شک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔"
یہ آیت مکمل اطاعت، اللہ کی رضا پر مکمل انحصار اور ایمان میں مکمل داخل ہونے کی تلقین کرتی ہے۔ حقیقی امن اللہ کے احکامات کی مکمل پیروی سے حاصل ہوتا ہے۔
سورۃ النساء (٤:١) انسانیت کی وحدت اور عدل و رحم کے ذریعے پرامن زندگی کی دعوت دیتی ہے:
"اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا، اور اسی سے اس کا جوڑا پیدا کیا، اور ان دونوں سے بہت سے مرد و عورت پھیلا دیے۔ اللہ سے ڈرو جس کے نام پر تم ایک دوسرے سے سوال کرتے ہو، اور رشتوں کا لحاظ رکھو۔ بے شک اللہ تم پر نگران ہے۔"
یہ آیت انسانی برابری، احترام، اور عدل کی بنیاد پر امن قائم کرنے کا پیغام دیتی ہے۔
سورۃ الفرقان (٢٥:٦٣) میں فرمایا گیا ہے:
"اور رحمان کے بندے وہ ہیں جو زمین پر نرمی سے چلتے ہیں، اور جب جاہل ان سے خطاب کرتے ہیں، تو وہ سلام کہتے ہیں۔"
یہ آیت مؤمن کی عاجزی، تحمل اور امن پسندی کو بیان کرتی ہے۔ مومن غصے یا مخالفت کا جواب بھی نرمی اور سلام سے دیتے ہیں۔
سورۃ الحجرات (٤٩:١٠) میں فرمایا گیا:
"مومن تو آپس میں بھائی بھائی ہیں، پس اپنے دو بھائیوں میں صلح کرا دو، اور اللہ سے ڈرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔"
یہ آیت مسلمانوں کے درمیان امن، اتحاد، اور بھائی چارے کی ترغیب دیتی ہے۔ تنازعات کے حل کے لیے صلح کی کوشش ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے۔
سورۃ الانفال (٨:٦١) میں فرمایا گیا:
"اور اگر وہ صلح کی طرف مائل ہوں، تو تم بھی اس کی طرف مائل ہو جاؤ، اور اللہ پر بھروسہ رکھو، بے شک وہ سب کچھ سننے اور جاننے والا ہے۔"
یہ آیت اس بات کی تعلیم دیتی ہے کہ اگر دشمن بھی صلح کی طرف مائل ہو، تو مسلمان بھی امن کو ترجیح دیں اور اللہ پر بھروسہ کریں۔