ترجمہ: سورۃ النازعات (کھینچنے والیاں) سُورَة النازعات
وَالنَّازِعَاتِ غَرْقًا ١ i
ان (فرشتوں) کی قسم جو ڈوب کر کھینچ لیتے ہیں (۱)
وَالنَّاشِطَاتِ نَشْطًا ٢ i
اور ان کی جو آسانی سے کھول دیتے ہیں (۲)
وَالسَّابِحَاتِ سَبْحًا ٣ i
اور ان کی جو تیرتے پھرتے ہیں (۳)
فَالسَّابِقَاتِ سَبْقًا ٤ i
پھر لپک کر آگے بڑھتے ہیں (۴)
فَالْمُدَبِّرَاتِ أَمْرًا ٥ i
پھر (دنیا کے) کاموں کا انتظام کرتے ہیں (۵)
يَوْمَ تَرْجُفُ الرَّاجِفَةُ ٦ i
(کہ وہ دن آ کر رہے گا) جس دن زمین کو بھونچال آئے گا (۶)
تَتْبَعُهَا الرَّادِفَةُ ٧ i
پھر اس کے پیچھے اور (بھونچال) آئے گا (۷)
قُلُوبٌ يَوْمَئِذٍ وَاجِفَةٌ ٨ i
اس دن (لوگوں) کے دل خائف ہو رہے ہوں گے (۸)
أَبْصَارُهَا خَاشِعَةٌ ٩ i
اور آنکھیں جھکی ہوئی (۹)
يَقُولُونَ أَإِنَّا لَمَرْدُودُونَ فِي الْحَافِرَةِ ١٠ i
(کافر) کہتے ہیں کیا ہم الٹے پاؤں پھر لوٹ جائیں گے (۱۰)
أَإِذَا كُنَّا عِظَامًا نَخِرَةً ١١ i
بھلا جب ہم کھوکھلی ہڈیاں ہو جائیں گے (تو پھر زندہ کئے جائیں گے) (۱۱)
قَالُوا تِلْكَ إِذًا كَرَّةٌ خَاسِرَةٌ ١٢ i
کہتے ہیں کہ یہ لوٹنا تو( موجب) زیاں ہے (۱۲)
فَإِنَّمَا هِيَ زَجْرَةٌ وَاحِدَةٌ ١٣ i
وہ تو صرف ایک ڈانٹ ہوگی (۱۳)
فَإِذَا هُمْ بِالسَّاهِرَةِ ١٤ i
اس وقت وہ (سب) میدان (حشر) میں آ جمع ہوں گے (۱۴)
هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ مُوسَىٰ ١٥ i
بھلا تم کو موسیٰ کی حکایت پہنچی ہے (۱۵)
إِذْ نَادَاهُ رَبُّهُ بِالْوَادِ الْمُقَدَّسِ طُوًى ١٦ i
جب اُن کے پروردگار نے ان کو پاک میدان (یعنی) طویٰ میں پکارا (۱۶)
اذْهَبْ إِلَىٰ فِرْعَوْنَ إِنَّهُ طَغَىٰ ١٧ i
(اور حکم دیا) کہ فرعون کے پاس جاؤ وہ سرکش ہو رہا ہے (۱۷)
فَقُلْ هَلْ لَكَ إِلَىٰ أَنْ تَزَكَّىٰ ١٨ i
اور (اس سے) کہو کہ کیا تو چاہتا ہے کہ پاک ہو جائے؟ (۱۸)
وَأَهْدِيَكَ إِلَىٰ رَبِّكَ فَتَخْشَىٰ ١٩ i
اور میں تجھے تیرے پروردگار کا رستہ بتاؤں تاکہ تجھ کو خوف (پیدا) ہو (۱۹)
فَأَرَاهُ الْآيَةَ الْكُبْرَىٰ ٢٠ i
غرض انہوں نے اس کو بڑی نشانی دکھائی (۲۰)
فَكَذَّبَ وَعَصَىٰ ٢١ i
مگر اس نے جھٹلایا اور نہ مانا (۲۱)
ثُمَّ أَدْبَرَ يَسْعَىٰ ٢٢ i
پھر لوٹ گیا اور تدبیریں کرنے لگا (۲۲)
فَحَشَرَ فَنَادَىٰ ٢٣ i
اور (لوگوں کو) اکٹھا کیا اور پکارا (۲۳)
فَقَالَ أَنَا رَبُّكُمُ الْأَعْلَىٰ ٢٤ i
کہنے لگا کہ تمہارا سب سے بڑا مالک میں ہوں (۲۴)
فَأَخَذَهُ اللَّهُ نَكَالَ الْآخِرَةِ وَالْأُولَىٰ ٢٥ i
تو خدا نے اس کو دنیا اور آخرت (دونوں) کے عذاب میں پکڑ لیا (۲۵)
إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَعِبْرَةً لِمَنْ يَخْشَىٰ ٢٦ i
جو شخص (خدا سے) ڈر رکھتا ہے اس کے لیے اس (قصے) میں عبرت ہے (۲۶)
أَأَنْتُمْ أَشَدُّ خَلْقًا أَمِ السَّمَاءُ ۚ بَنَاهَا ٢٧ i
بھلا تمہارا بنانا آسان ہے یا آسمان کا؟ اسی نے اس کو بنایا (۲۷)
رَفَعَ سَمْكَهَا فَسَوَّاهَا ٢٨ i
اس کی چھت کو اونچا کیا اور پھر اسے برابر کر دیا (۲۸)
وَأَغْطَشَ لَيْلَهَا وَأَخْرَجَ ضُحَاهَا ٢٩ i
اور اسی نے رات کو تاریک بنایا اور (دن کو) دھوپ نکالی (۲۹)
وَالْأَرْضَ بَعْدَ ذَٰلِكَ دَحَاهَا ٣٠ i
اور اس کے بعد زمین کو پھیلا دیا (۳۰)
أَخْرَجَ مِنْهَا مَاءَهَا وَمَرْعَاهَا ٣١ i
اسی نے اس میں سے اس کا پانی نکالا اور چارا اگایا (۳۱)
وَالْجِبَالَ أَرْسَاهَا ٣٢ i
اور اس پر پہاڑوں کابوجھ رکھ دیا (۳۲)
مَتَاعًا لَكُمْ وَلِأَنْعَامِكُمْ ٣٣ i
یہ سب کچھ تمہارے اور تمہارے چارپایوں کے فائدے کے لیے (کیا ) (۳۳)
فَإِذَا جَاءَتِ الطَّامَّةُ الْكُبْرَىٰ ٣٤ i
تو جب بڑی آفت آئے گی (۳۴)
يَوْمَ يَتَذَكَّرُ الْإِنْسَانُ مَا سَعَىٰ ٣٥ i
اس دن انسان اپنے کاموں کو یاد کرے گا (۳۵)
وَبُرِّزَتِ الْجَحِيمُ لِمَنْ يَرَىٰ ٣٦ i
اور دوزخ دیکھنے والے کے سامنے نکال کر رکھ دی جائے گی (۳۶)
فَأَمَّا مَنْ طَغَىٰ ٣٧ i
تو جس نے سرکشی کی (۳۷)
وَآثَرَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا ٣٨ i
اور دنیا کی زندگی کو مقدم سمجھا (۳۸)
فَإِنَّ الْجَحِيمَ هِيَ الْمَأْوَىٰ ٣٩ i
اس کا ٹھکانہ دوزخ ہے (۳۹)
وَأَمَّا مَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ وَنَهَى النَّفْسَ عَنِ الْهَوَىٰ ٤٠ i
اور جو اپنے پروردگار کے سامنے کھڑے ہونے سے ڈرتا اور جی کو خواہشوں سے روکتا رہا (۴۰)
فَإِنَّ الْجَنَّةَ هِيَ الْمَأْوَىٰ ٤١ i
اس کا ٹھکانہ بہشت ہے (۴۱)
يَسْأَلُونَكَ عَنِ السَّاعَةِ أَيَّانَ مُرْسَاهَا ٤٢ i
(اے پیغمبر، لوگ )تم سے قیامت کے بارے میں پوچھتے ہیں کہ اس کا وقوع کب ہو گا؟ (۴۲)
فِيمَ أَنْتَ مِنْ ذِكْرَاهَا ٤٣ i
سو تم اس کے ذکر سے کس فکر میں ہو (۴۳)
إِلَىٰ رَبِّكَ مُنْتَهَاهَا ٤٤ i
اس کا منتہا (یعنی واقع ہونے کا وقت) تمہارے پروردگار ہی کو (معلوم ہے) (۴۴)
إِنَّمَا أَنْتَ مُنْذِرُ مَنْ يَخْشَاهَا ٤٥ i
جو شخص اس سے ڈر رکھتا ہے تم تو اسی کو ڈر سنانے والے ہو (۴۵)
كَأَنَّهُمْ يَوْمَ يَرَوْنَهَا لَمْ يَلْبَثُوا إِلَّا عَشِيَّةً أَوْ ضُحَاهَا ٤٦ i
جب وہ اس کو دیکھیں گے (تو ایسا خیال کریں گے) کہ گویا( دنیا میں صرف) ایک شام یا صبح رہے تھے (۴۶)